Orhan

Add To collaction

محبت نہیں عشق یے

محبت نہیں عشق یے
از قلم این این ایم
قسط نمبر13


اٹھو بیٹا مت رو جب تم صاحب کی ساری باتیں مانوگی گی تو کوئی کچھ نہیں کہے گا اٹھوجب ماہروش زمین پڑی رو رہی تھی تو ایک بزرگ نوکرانی اس کے پاس آئی اور اسے سمجھانے لگی اس کی بات سن کر ماہروش نے اپنے آنسو پونچھے تھے  جھی شاید آپ سہی کہہ رہی ہیں ماہروش نے دھیمی سی آواز میں کہا اچھا اب تم جاؤ  ہاتھ  منہ دھو لو اور پھر او میں تمہیں سارے کام سمجھاتی ہوں نوکرانی نے پیار سے بولا تھاجھی  ماہروش یہ کہتی چلی گئی 
=0==========
دیکھیے انور صاحب ہمارے بیٹے نے غلط کیا مگر  وہ یہ چاہتا نہیں تھا وہ تو انگلینڈ والے بزنس  میں لوس ہو گیا اس لیئے اسے جانا پڑا مجھے لگتا ہے ہم نے ماہروش کہ شادی حسیب سے کر کے غلطی کر دی اور وہ  شخص بھی  تو عجیب ہے کون ایسے ہی کسی سے بھی شادی کر لیتا ہی اور کل سے اک بار بھی فون نہیں کیا کچھ گڑ بڑ ضرور ہے طاہرہ بیگم شکیہ انداز میں بولیں تھی طاہرہ بیگم تمہیں تو اس دنیا میں اپنے بیٹے کے سوا اور کوئی اچھا ہی نہیں لگتا اپنے بیٹے کی اتنی بڑی غلطی کے باوجود بھی ایسی بات تھی تو وہ نکاح کرنے کے بعد بھی جا سکتا تھا کتنا وقت لگتا انور صاحب غصے سے بولے  ان کی بات سن کر  طاہرہ بیگم خاموش ہوگئی ۔ میں جارہا ہوں طاہر کے پاس اسکا اور میرا کھانا وہی اسکے کمرے میں بھیج دو وہ یہ کہتے ہوئے کمرے سے نکل گئے
0============م ماہروش ماہروش میرا گناہ اتنا بھی بڑا نہیں تھا جتنی سزا مل رہی ہے مجھے  حدیب بیڈ پر لیٹا فون میں ماہروش کی تصویروں سے باتیں کر رہا تھا اور ساتھ ہی رو رہا تھا
000========
ارے کھانا لے بھی او  بھوک لگی ہے مجھے حسیب چلا رہا تھا ماہروش ہاتھوں میں کھانے کی ٹرے اٹھائے کچن سے نمودار ہوئی  پاؤں میں مہندی لگائے ہوئے ہو حسیب اسے دیکھتے ہوئے بولا جھی بس اا گئی ماہروش نے کہا اور ساتھ ہی ٹرے دائینگ ٹیبل پر رکھی تھی حسیب نے کھانا شروع کیا اور ساتھ ہی وہ ماہروش کو دیکھ رہا تھاماہروش کو اسکی نظریں کچھ مشکوک لگیں  پانی ڈالو حسیب نے حکم دیا ماہروش نے پانی ڈالا حسیب نے اسکا ہاتھ پکڑ لیا  حسیب ہاتھ چھوڑیں  ماہروش نے التجا کی ارے بیوی ہو تم میری  حق ہے میرا حسیب مسکراتے ہوئے بولا 
============
اسے کہو میری نظروں سے دور ہو جائے یا یہ یہاں بیٹھ کر کھانا کھائے گا یا میں انور صاحب  نےحدیب کو دیکھتے ہوئے کہا جو پہلے ہی طاہرہ بیگم کی قسم دینے پر آیا تھا  بابا آپ بیٹھیں میں جارہا ہوں حدیب یہ کہتے ہوئے چلا گیا اور طاہرہ بیگم اسے دیکھتی رہ گئی

   1
0 Comments